ایک بادشاہ اپنے مُنہ زور گھوڑے پر سوار تھا. گھوڑا کسی وجہ سے بدکا تو بادشاہ سر کے بل زمین پر گر گیا اور اس کی گردن کی ھڈی کے مُہرے ہل گئے اب وہ گردن کو حرکت دینے پر بھی قادر نہ رہا. شاہی طبیبوں نے اپنی طرف سے سر توڑ کوششیں کیں مگر وہ بادشاہ کا علاج نہ کر سکے. ایک دن یونان کا ایک حکیم بادشاہ کے پاس آیا اور اس قدر جانفشانی سے علاج کیا کہ بادشاہ ٹھیک ھو گیا . علاج کے بعد وہ حکیم اپنے وطن لوٹ گیا. کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ بادشاہ کے وطن میں آیا تو سلام کے ارادے سے شاھی دربار میں حاضر ھوا اب لازم تھا کہ بادشاہ از روئے قدر دانی اس حکیم سے مروت اور مہربانی کا برتاؤ کرتا لیکن بادشاہ ایسے بن گیا جیسے اس حکیم کو جانتا ھی نہ ہو بادشاہ کے اس رویے سے حکیم بہت سخت رنجیدہ ھوا. یونانی حکیم بادشاہ کے دربار سے باہر آیا تو اس نے ایک غلام کو پاس بلا کر کہا! میں تمہیں کچھ بیچ دیتا ھوں انہیں بادشاہ کی خدمت میں پیش کرنا اور کہنا کہ یونانی حکیم نے دئیے ھیں. انہیں دہکتے انگاروں پر ڈال کر ان کی دھونی لی جائے تو بہت فائدہ ہوتا ھے.غلام نے وہ بیچ بادشاہ کو پیش کر دئیے اور ساتھ میں ان کے فوائد سے بھی آگاہ کیا بادشاہ کے حکم سے فورا دہکتے انگارے پیش کیے گئے مگر جب بیچ انگاروں پر ڈال کر بادشاہ نے دھونی لی تو اسے ایک زور دار چھینک آئی جس سے اس کی گردن کے مہرے پھر سے پرانی حالت میں چلے گئے. بادشاہ بہت چیخا چلایا سپاہی دوڑائے کہ حکیم کو گرفتار کر کے لاؤ باوجود بہت تلاش و بسیار کے اس حکیم کا کچھ پتا نہ چلا.ساری عمر بادشاہ نے ایسی
ھی گزار دی. شیخ سعدی علیہ الرحمہ فرماتے ھیں کہ ہمیشہ محسن کو بھلائی کے ساتھ یاد رکھنا چاہیے.احسان فراموش شخص کمینہ ھوتا ھے اور فرمان خداوندی ھے کہ کمینہ شخص بھلائی نہیں پا سکتا.
No comments:
Post a Comment